• Home
  • >
  • Articles
  • >
  • فرقہ انگریزیہ کادیانیہ
Language:

فرقہ انگریزیہ کادیانیہ

ایک طرف تو قادیانی جماعت ہر وقت یہ شور مچاتی ہے کہ مولوی نے دین میں نئے نئے فرقے بنا رکھے ہیں اور ہمیں اسلام سے کاٹ دینا چاہتے ہیں مگر خود مرزا قادیانی نے اپنے آپ کو اور اپنی جماعت کو اسلام سے کاٹ کر ایک فرقہ بنایا۔یہ بات ظاہر ہے کہ یہ انگریز کے پالتو ں میں ایک نیا فرقہ ہو گا جو بظاہر اسلام کو ماننے کا دعویٰ کر تا ہے مگر اس کا اصل مقصد انگریز کے مفادات کا تحفظ ہے ۔ اس فرقہ کے اوصاف مرزا قادیانی کی تحریروں سے ملاحظہ کیجئے۔ 

ایک نیا فرقہ

(1)        ’’چونکہ مسلمانوں کا ایک نیا فرقہ جس کا پیشوا اور امام اور پیر یہ راقم ہے پنجاب اور ہندوستان کے اکثر شہروں میں زور سے پھیلتا جاتا ہے اور بڑے بڑے تعلیم یافتہ مہذب اور معزز عہدہ دار اور نیک نام رئیس اور تاجر پنجاب اور ہندوستان کے اس فرقہ میں داخل ہوتے جاتے ہیں اور عموماً پنجاب کے شریف مسلمانوں کے نو تعلیم یاب جیسے بی اے اور ایم اے، اس فرقہ میں داخل ہیں اور داخل ہو رہے ہیں اور یہ ایک گروہ کثیر ہو گیا ہے جو اس ملک میں روز بروز ترقی کر رہا ہے۔ اس لیے میں نے قرین مصلحت سمجھا کہ اس فرقہ  جدیدہ اور نیز اپنے تمام حالات سے جو اس فرقہ کا پیشوا ہوں، حضور لفٹیننٹ گورنر بہادر کو آگاہ کروں۔‘‘            

                                                                                         (مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ 188 طبع جدید، از مرزا قادیانی)

فرقہ انگریزیہ قادیانیہ کے اسلام کے دو حصے

(2)        ’’سو میرا مذہب جس کو میں بار بار ظاہر کرتا ہوں، یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خدا تعالیٰ کی اطاعت کریں، دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو، جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں ہمیں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے… سو اگر ہم گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی کریں تو گویا اسلام اور خدا اور رسول سے سرکشی کرتے ہیں۔‘‘ 

                                                        (شہادت القرآن صفحہ84، 85 مندرجہ روحانی خزائن جلد6 صفحہ380، 381 از مرزا قادیانی)

 گورنمنٹ کے لیے نہایت مبارک فرقہ

(3)        ’’میں خدا سے پاک الہام پا کر یہ چاہتا ہوں کہ ان لوگوں کے اخلاق اچھے ہو جائیں اور وحشیانہ عادتیں دور ہو جائیں اور نفسانی جذبات سے ان کے سینے دھوئے جائیں۔ اور ان میں آہستگی اور سنجیدگی اور حلم اور میانہ روی اور انصاف پسندی پیدا ہو جائے۔ اور یہ اپنی اس گورنمنٹ کی ایسی اطاعت کریں کہ دوسروں کے لیے نمونہ بن جائیں اور یہ ایسے ہو جائیں کہ کوئی بھی فساد کی رگ ان میں باقی نہ رہے۔ چنانچہ کسی قدر یہ مقصود مجھے حاصل بھی ہو گیا ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ دس ہزار یا اس سے بھی زیادہ ایسے لوگ پیدا ہو گئے ہیں جو میری ان پاک تعلیموں کے دل سے پابند ہیں اور یہ نیا فرقہ مگر گورنمنٹ کے لیے نہایت مبارک فرقہ برٹش انڈیا میں زور سے ترقی کر رہا ہے۔ اگر مسلمان ان تعلیموں کے پابند ہو جائیں تو میں قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں کہ وہ فرشتے بن جائیں اور اگر وہ اس گورنمنٹ کی سب قوموں سے بڑھ کر خیر خواہ ہو جائیں تو تمام قوموں سے زیادہ خوش قسمت ہو جائیں۔ اگر وہ مجھے قبول کر لیں اور مخالفت نہ کریں تو یہ سب کچھ انھیں حاصل ہوگا۔‘‘                                                       (تریاق القلوب صفحہ 265,264 مندرجہ خزائن جلد 15 صفحہ,492 493 از مرزا )

فرقہ احمدیہ

(4)        ’’اس فرقہ کا نام مسلمان فرقہ احمدیہ اس لیے رکھا گیا کہ ہمارے نبی کے دو نام تھے۔ ایک محمد۔ دوسرا احمد۔ اور اسم محمد ؐ جلالی نام تھا۔ اور اس میں یہ مخفی پیشگوئی تھی کہ آنحضرت ان دشمنوں کو تلوار کے ساتھ سزا دیں گے جنہوں نے تلوارکے ساتھ اسلام پر حملہ کیا اور صدہا مسلمانوں کو قتل کیا۔ لیکن اسم احمد جمالی نام تھا، جس سے یہ مطلب تھا کہ آنحضرت دنیا میں آشتی اور صلح پھیلائیں گے۔

سو خدا نے ان دونوں ناموں کی اس طرح پر تقسیم کی کہ اول آنحضرت کی مکہ کی زندگی میں اسم احمد کا ظہور تھا اور ہر طرح سے صبر اور شیکبائی کی تعلیم تھی۔ اور پھر مدینہ کی زندگی میں اسم محمد کا ظہور ہوا۔ اور مخالفوں کی سرکوبی خدا کی حکمت اور مصلحت نے ضروری سمجھی۔ لیکن یہ پیشگوئی کی گئی تھی کہ آخری زمانہ میں پھر اسم احمد ظہور کرے گا۔ اور ایسا شخص ظاہرہوگا جس کے ذریعہ سے احمدی صفات یعنی جمالی صفات ظہور میں آئیں گی اور لڑائیوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔‘‘                                                                                                                 ( تریاق القلوب صفحہ399 ،مندرجہ خزائن جلد15صفحہ527 از مرزا )

قادیانیت، فرقہ جدیدہ کی نظیر گورنمنٹ کو نہیں ملے گی

(5)        ’’میں گورنمنٹ عالیہ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ فرقہ جدیدہ جو برٹش انڈیا کے اکثر مقامات میں پھیل گیا ہے جس کا میں پیشوا اور امام ہوں۔ گورنمنٹ کے لیے ہرگز خطرناک نہیں ہے اور اس کے اصول ایسے پاک اور صاف اور امن بخش اور صلحکاری کے ہیں کہ تمام اسلام کے موجودہ فرقوں میں اس کی نظیر گورنمنٹ کو نہیں ملے گی۔ جو ہدایتیں اس فرقہ کے لیے میں نے مرتب کی ہیں جن کو میں نے ہاتھ سے لکھ کر اور چھاپ کر ہر ایک مرید کو دیا ہے کہ ان کو اپنا دستور العمل رکھے۔ وہ ہدایتیں میرے اس رسالہ میں مندرج ہیں جو 12 جنوری 1889ء میں چھپ کر عام مریدوں میں شائع ہوا ہے جس کا نام تکمیل تبلیغ مع شرائط بیعت ہے۔‘‘                                                                                                    (مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ 195 طبع جدید، از مرزا قادیانی)

 جیسے جیسے یہ فرقہ بڑھے گا

(6)        ’’میں یقین رکھتا ہوں کہ جیسے جیسے میرے مرید بڑھیں گے، ویسے ویسے مسئلہ جہاد کے معتقد کم ہوتے جائیں گے کیونکہ مجھے مسیح اور مہدی مان لینا ہی مسئلہ جہاد کا انکار کرنا ہے۔‘‘                       (مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ 196 طبع جدید، از مرزا قادیانی)