Language:

مرزا کادیانی اور عورتیں

اسلام نے عورت کی عصمت و پاکیزگی کی حفاظت کے لیے پردہ ضروری قرار دیا۔ اسلام نے غیر محرم مردوں اور عورتوں کے اختلاط پر بھی سختی سے پابندی عائد کی ہے ۔ ضروری ہے کہ غیر محرم عورت اور مرد تنہائی میں ایک جگہ پر اکٹھے نہ ہوں کیونکہ یہ ملاقات دعوت گناہ کی پہلی دستک ثابت ہو سکتی ہے۔جھوٹا مدعی نبوت مرزا قادیانی اسلام کی ان بنیادی قدغنوں سے نالاں تھا۔ اس کی اپنی شریعت تھی۔ وہ بڑا حسن پرست تھا۔اس کے گھر میں کئی عورتیں ہمہ وقت رہتیںاور وہ ان غیر محرم عورتوں سے بڑی بے تکلفی سے گفتگو کرتا۔ان سے ٹانگیں دبوانا ، رات کو اپنے اردگرد عورتوں کے پہرے لگواتا۔ان سے لطف اٹھاتا اور حیران کن بات یہ ہے کہ اس کے اہل خانہ یا مریدوں میں سے کسی کو بھی مرزا قادیانی کے ان مشاغل پر کوئی اعتراض نہ ہوتا۔ قارئین کرام آپ ان خیالات سے مندرجہ ذیل حوالہ جات پڑھنے کے بعد اتفاق کریں گے۔ایک طرف تو مرز ا قادیانی یہ لکھتا ہے کہ:
(1)امام الانبیا ء صلی اللہ علیہ وسلم کا تقویٰ : ہمارے سید و مولیٰ افضل الانبیاء خیرالاصفیاء محمد مصطفیۖ کا تقویٰ دیکھیے کہ وہ ان عورتوں کے ہاتھ سے بھی ہاتھ نہیں ملاتے تھے جو پاکدامن اور نیک بخت ہوتی تھیں اور بیعت کر لینے کے لیے آتی تھیں بلکہ دور بٹھا کر صرف زبانی تلقین توبہ کرتے تھے                                                                                    (نور القرآن صفحہ 74 روحانی خزائن جلد 9 صفحہ 449 از مرزا قادیانی)
(2) اسلام کی اعلیٰ تعلیم : ”یہ اسلام کی اعلیٰ تعلیم کا ایک نمونہ ہے کہ ہرگز قصداً کسی عورت کی طرف نظر اٹھا کر نہ دیکھو کہ یہ بد نظری کا پیش خیمہ ہے۔”                                                                           (نور القرآن صفحہ 72 مندرجہ روحانی خزائن جلد 9 صفحہ 447 از مرزا قادیانی)
(3)جو عورتیں پردہ نہیں کرتیں، شیطان ان کے ساتھ ہے: ”عورتوں کو چاہیے کہ اپنے خاوندوں کا مال نہ چراویں اور نامحرم سے اپنے تئیں بچاویں۔ اور یاد رکھنا چاہیے کہ بغیر خاوند اور ایسے لوگوں کے جن کے ساتھ نکاح جائز نہیں اور جتنے مرد ہیں اُن سے پردہ کرنا ضروری ہے۔ جو عورتیں نامحرم لوگوں سے پردہ نہیں کرتیں شیطان اُن کے ساتھ ساتھ ہے۔”                       (مجموعہ اشتہارات جلد اوّل صفحہ 86 طبع جدید از مرزا قادیانی)
(4)عورت سے مصافحہ جائز نہیں: ”مولوی شیر علی صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک دفعہ ڈاکٹر محمد اسماعیل خان صاحب مرحوم نے حضرت مسیح موعود سے عرض کیا کہ میرے ساتھ شفاخانہ میں ایک انگریز لیڈی ڈاکٹر کام کرتی ہے اور وہ ایک بوڑھی عورت ہے۔ وہ کبھی کبھی میرے ساتھ مصافحہ کرتی ہے، اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ حضرت صاحب نے فرمایا کہ یہ تو جائز نہیں ہے۔ آپ کو عذر کر دینا چاہیے کہ ہمارے مذہب میں یہ جائز نہیں۔”                                                                             (سیرت المہدی جلد دوم صفحہ 76 از مرزا بشیر احمد ابن مرزا قادیانی)
دوسری طرف مرزا قادیانی کے لئے سب جائز ہے:
(5)غیر محرم عورتوں سے پیر دبوانا:” سوال ششم: حضرت اقدس (مرزا قادیانی) غیر عورتوں سے ہاتھ پائوں کیوں دبواتے ہیں؟
جواب: وہ نبی معصوم ہیں، ان سے مس کرنا اور اختلاط منع نہیں بلکہ موجب رحمت و برکات ہے۔”
(قادیانی اخبا ر الحکم قادیان جلد 11 نمبر13 مورخہ17اپریل1907ئ)
(6)ام الخبائث شراب کا استعمال: ”محبی اخویم حکیم محمد حسین صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ!
اس وقت میاں یار محمد بھیجا جاتا ہے۔ آپ اشیا خریدنی خود خرید دیں اور ایک بوتل ٹانک وائن کی پلومر کی دکان سے خرید دیں مگر ٹانک وائن چاہیے۔ اس کا لحاظ رہے۔ باقی خیریت ہے۔ والسلام (مرزا غلام احمد)” (خطوط امام بنام غلام، صفحہ 5، مرزا غلام احمد قادیانی صاحب، بنام حکیم محمد حسین قریشی صاحب قادیانی، مالک دواخانہ رفیق الصحت لاہور)
q ””ٹانک وائن ایک قسم کی طاقتور اور نشہ دینے والی شراب ہے جو ولایت سے سربند بوتلوں میں آتی ہے۔ اس کی قیمت ڈیڑھ روپیہ ہے۔” (21 ستمبر 1933ئ)
(”سودائے مرزا، صفحہ 39، حاشیہ، طبع دوم، مصنفہ حکیم محمد علی صاحب، پرنسپل طبیہ کالج امرتسر)
qٹانک وائن کا فتویٰ: ” آپ تمام تمام دن تصنیفات کے کام میں لگے رہتے تھے۔ راتوں کو عبادت کرتے تھے۔ بڑھاپا بھی پڑتا تھا تو اندریں حالات اگر ٹانک وائن بطور علاج پی بھی لی ہو تو کیا قباحت لازم آ گئی۔” (از ڈاکٹر بشارت احمد قادیانی، فریق لاہوری، اخبار ”پیغام صلح” جلد 23، نمبر 15، مورخہ 4 مارچ 1935ئ، و جلد 23، نمبر 65، مورخہ 11 اکتوبر 1935ئ)
(7)گول منہ، لمبا منہ: ”بیان کیا مجھ سے میاں عبداللہ صاحب سنوری نے کہ مدت کی بات ہے جب میاں ظفر احمد صاحب کپورتھلوی کی پہلی بیوی فوت ہو گئی اور ان کو دوسری بیوی کی تلاش ہوئی تو ایک دفعہ حضرت صاحب نے ان سے کہا کہ ہمارے گھر میں دو لڑکیاں رہتی ہیں۔ ان کو میں لاتا ہوں، آپ ان کو دیکھ لیں۔ پھر ان میں سے جو آپ کو پسند ہو اس سے آپ کی شادی کر دی جاوے۔ چنانچہ حضرت صاحب گئے اور ان دو لڑکیوں کو بلا کر کمرہ کے باہر کھڑا کر دیا اور پھر اندر آ کر کہا کہ وہ باہر کھڑی ہیں، آپ چک کے اندر سے دیکھ لیں چنانچہ میاں ظفر احمد صاحب نے ان کو دیکھ لیا اور پھر حضرت صاحب نے ان کو رخصت کر دیا اور اس کے بعد میاں ظفر احمد صاحب سے پوچھنے لگے کہ اب بتائو تمھیں کونسی لڑکی پسند ہے؟ وہ نام تو کسی کا جانتے نہ تھے، اس لیے انھوں نے کہا کہ جس کا منہ لمبا ہے، وہ اچھی ہے۔ اس کے بعد حضرت صاحب نے میری رائے لی۔ میں نے عرض کیا کہ حضور میں نے تو نہیں دیکھا۔ پھر آپ خود فرمانے لگے کہ ہمارے خیال میں تو دوسری لڑکی بہتر ہے جس کا منہ گول ہے۔ پھر فرمایا جس شخص کا چہرہ لمبا ہوتا ہے، وہ بیماری وغیرہ کے بعد عموماً بدنما ہو جاتا ہے۔ لیکن گول چہرہ کی خوبصورتی قائم رہتی ہے۔ ۔۔۔۔
خاکسار عرض کرتا ہے کہ اللہ کے نبیوں میں خوبصورتی کا احساس بھی بہت ہوتا ہے۔ دراصل جو شخص حقیقی حسن کو پہچانتا اور اس کی قدر کرتا ہے۔ وہ مجازی حسن کو بھی ضرور پہچانے گا۔”                                     (سیرت المہدی جلد اوّل صفحہ 259 از مرزا بشیر احمد ابن مرزا قادیانی)
اول تو یہ کہ یہ نوجوان لڑکیا ں کہاںسے مرزا قادیانی کے گھر میں آئیں دوم یہ کہ اگر رشتہ کروانا مقصود ہے تو آ پ خود انصاف سے بتائیں کہ والدین یا کسی بھی بڑے کے بغیر لڑکیوں کو دکھانا اور پھر گول منہ اور لمبے منہ کی بحث کسی بھی طرح شرافت کا پتہ دیتی ہے اور آخر میں مرزا بشیر کا یہ کہنا کہ اللہ کے نبی خوبصورتی کو پسندکرتے ہیں جبکہ اوپر بات عورتوں کے متعلق ہو رہی ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ قادیانیت اور شرم دونوں ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتیں ۔
(8)خواب میں بھی عورتیں : ”آج میں نے بوقت صبح صادق چار بجے خواب میں دیکھا کہ ایک حویلی ہے۔اس میں میری بیوی والدۂ محمود اور ایک عورت بیٹھی ہے۔ تب میں نے ایک مشک سفید رنگ میں پانی بھرا ہے، اور اس مشک کو اٹھا کر لایا ہوں۔ اور وہ پانی لا کر ایک گھڑے میں ڈال دیا ہے۔ میں پانی کو ڈال چکا تھا کہ وہ عورت جو بیٹھی ہوئی تھی، یکایک سرخ اور خوش رنگ لباس پہنے ہوئے میرے پاس آگئی۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ایک جوان عورت ہے۔ پیروں سے سرتک سرخ لباس پہنے ہوئے شاید جالی کا کپڑا ہے۔ میں نے دل میں خیال کیا کہ وہی عورت ہے جس کے لیے اشتہار دئیے تھے۔ لیکن اس کی صورت میری بیوی کی صورت معلوم ہوئی۔ گویاا س نے کہا، یا دل میں کہا کہ میں آگئی ہوں۔ میں نے کہا یا اللہ آجاوے! اور پھر وہ عورت مجھ سے بغلگیر ہوئی۔۔۔۔۔”                                     (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 158، 159 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
(9)رات کا نسوانی پہرہ: ”مائی رسول بی بی صاحبہ بیوہ حافظ حامد علی صاحب نے بواسطہ مولوی عبدالرحمن صاحب جٹ مولوی فاضل مجھ سے بیان کیا کہ ایک زمانہ میں حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کے وقت میں، میں اور اہلیہ بابو شاہ دین رات کو پہرہ دیتی تھیں اور حضرت صاحب نے فرمایا ہوا تھا کہ اگر میں سونے میں کوئی بات کیا کروں تو مجھے جگا دینا۔ ایک دن کا واقعہ ہے کہ میں نے آپ کی زبان پر کوئی الفاظ جاری ہوتے سنے اور آپ کو جگا دیا۔ اس وقت رات کے بارہ بجے تھے ، ان ایام میں عام طور پر پہرہ پر مائی فجو، منشیانی اہلیہ محمد دین گوجرانوالہ اور اہلیہ بابو شاہ دین ہوتی تھیں۔”                                                             (سیرت المہدی، جلد سوم صفحہ213 از مرزا بشیر احمد ابن مرزا قادیانی)
(10)مائی تابی: ”خاکسار عرض کرتا ہے کہ مائی تابی قادیان کے قریب ایک بوڑھی عورت تھی جو حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی)کے گھر میں رہتی تھی اور اچھا اخلاص رکھتی تھی۔”                                             (سیرت المہدی، جلد سوم صفحہ244 از مرزا بشیر احمد ابن مرزا قادیانی)
(11)عورتوں کے جلو میں جلیبیاں: ”مائی کاکو نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک دفعہ میرے سامنے میاں عبدالعزیز صاحب پٹواری سیکھواں کی بیوی حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کے لیے کچھ تازہ جلیبیاں لائی۔ حضرت صاحب نے ان میں سے ایک جلیبی اٹھا کر منہ میں ڈالی۔ اس وقت ایک راولپنڈی کی عورت پاس بیٹھی تھی۔ اس نے گھبراکر حضرت صاحب سے کہا حضرت یہ تو ہندو کی بنی ہوئی ہیں۔ حضرت صاحب نے کہا تو پھر کیا ہے۔ ہم جو سبزی کھاتے ہیں، وہ گوبر اور پاخانہ کی کھاد سے تیار ہوتی ہے اور اسی طرح بعض اور مثالیں دے کر اسے سمجھایا۔”                                                                             (سیرت المہدی، جلد سوم صفحہ244،245 از مرزا بشیر احمد ابن مرزا قادیانی)
(12)بھانو آج بڑی سردی: ”ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت ام المومنین (مرزا قادیانی کی بیوی) نے ایک دن سنایا کہ حضرت صاحب کے ہاں ایک بوڑھی ملازمہ مسماة بھانو تھی۔ وہ ایک رات جبکہ خوب سردی پڑ رہی تھی، حضور کو دبانے بیٹھی۔ چونکہ وہ لحاف کے اوپر سے دباتی تھی اس لیے اسے یہ پتہ نہ لگا کہ جس چیز کو میں دبا رہی ہوں، وہ حضور کی ٹانگیں نہیں ہیں بلکہ پلنگ کی پٹی ہے۔ تھوڑی دیر کے بعد حضرت صاحب نے فرمایا بھانو آج بڑی سردی ہے۔ بھانو کہنے لگی ”ہاں جی تدے تے تہاڈی لتاں لکڑی وانگر ہویاں ہویاں ایں۔ ” یعنی جی ہاں جبھی تو آج آپ کی لاتیں لکڑی کی طرح سخت ہورہی ہیں۔
خاکسار عرض کرتا ہے کہ حضرت صاحب نے جو بھانو کو سردی کی طرف توجہ دلائی تو اس میں بھی غالباً یہ جتانا مقصود تھا کہ آج شاید سردی کی شدت کی وجہ سے تمہاری حس کمزور ہورہی ہے اور تمہیں پتہ نہیں لگا کہ کس چیز کو دبا رہی ہو مگر اس نے سامنے سے اور ہی لطیفہ کردیا۔”                                                                                                       (سیرت المہدی، جلد سوم صفحہ210 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(13)زینب بیگم: ”ڈاکٹر سید عبدالستار شاہ صاحب نے مجھ سے بذریعہ تحریر بیان کیا کہ مجھ سے میری لڑکی زینب بیگم نے بیان کیا کہ میں تین ماہ کے قریب حضرت اقدس (مرزا قادیانی) کی خدمت میں رہی ہوں، گرمیوں میں پنکھا وغیرہ اوراسی طرح کی خدمت کرتی تھی۔ بسا اوقات ایسا ہوتا کہ نصف رات یا اس سے زیادہ مجھ کو پنکھا ہلاتے گزر جاتی تھی۔ مجھ کو اس اثنا میں کسی قسم کی تھکان و تکلیف محسوس نہیں ہوتی تھی بلکہ خوشی سے دل بھرجاتا تھا۔ دو دفعہ ایساموقع آیا کہ عشا کی نماز سے لے کر صبح کی اذان تک مجھے ساری رات خدمت کرنے کا موقع ملا۔ پھر بھی اس حالت میں مجھ کو نہ نیند نہ غنودگی اور نہ تھکان معلوم ہوئی بلکہ خوشی اور سرور پیدا ہوتا تھا۔ ۔۔”

                                                                                                    (سیرت المہدی، جلد سوم صفحہ 272، 273 از مرزا بشیر احمد ایم اے )
(14)ڈاکٹرنی: ”ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ ڈاکٹر نور محمد صاحب لاہوری کی ایک بیوی ڈاکٹرنی کے نام سے مشہور تھی۔ وہ مدتوں قادیان آکر حضور (مرزا قادیانی) کے مکان میں رہی اور حضور کی خدمت کرتی تھی۔ اس بے چاری کو سل کی بیماری تھی۔ جب وہ فوت ہوگئی تو اس کا ایک دوپٹہ حضرت صاحب نے دعا کے لئے یاد دہانی کے لئے بیت الدعا کی کھڑکی کی ایک آہنی سلاخ سے بندھوا دیا۔”

                                                                                                                     (سیرت المہدی جلد سوم صفحہ 126، از مرزا بشیر احمد)
اگر ہم مرزا قادیانی کوکچھ کہیں گے تو یقیناقادیانی جماعت اسے الزام تراشی کہے گی اسی لیے گھر کی گواہی پیش خدمت ہے۔ واقعہ یوں ہے کہ قادیانی لاہوری جماعت کے ایک ذمہ دار شخص نے قادیانی خلیفہ مرزا محمود پر رنگ رلیوں کے الزامات لگائے اور اس سلسلہ میں ایک اہم خط لکھا۔ لاہوری جماعت کے لوگ مرزا محمود کے تو خلاف ہیں لیکن مرزا قادیانی کو مہدی اور مسیح موعود مانتے ہیں۔ ایسے ہی ایک عقیدت مند نے اپنے خط میں لکھا کہ مرزا قادیانی اور اس کا بیٹا مرزا محمود قادیانی خلیفہ دونوں زنا کرتے تھے۔ مرزا محمود نے قادیان میں اپنے ایک خطبہ جمعہ میں اس خط کو پڑھ کر سنایا اور بعد ازاں یہ خط قادیانی اخبار روزنامہ الفضل میں شائع بھی ہوا۔ ملاحظہ فرمائیں:
(15)کبھی کبھی زنا: ”حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) ولی اللہ تھے۔ اور ولی اللہ بھی کبھی کبھی زنا کر لیا کرتے ہیں۔ اگر انھوں نے کبھی کبھی زنا کر لیا تو اس میں حرج کیا ہوا۔ پھر لکھا ہے۔ ہمیں حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) پر اعتراض نہیں۔ کیونکہ وہ کبھی کبھی زنا کیاکرتے تھے۔ ہمیں اعتراض موجودہ خلیفہ پر ہے۔ کیونکہ وہ ہر وقت زنا کرتا رہتا ہے۔”

                                                                                                                 (روزنامہ الفضل قادیان دارالامان مورخہ 31 اگست 1938ئ)