Language:

کیا مرزا کادیانی عورت تھی؟

حضرت مولانا عنایت اللہ چشتی رحمة اللہ علیہ چکڑالہ ضلع میانوالی کے رہنے والے تھے۔ 1934ء میں مجلس احرار اسلام کی طرف سے شعبہ تبلیغ تحفظ ختم نبوت کے دفتر قادیان میں تعینات ہوئے اور مرزائیوں کو للکارتے ہوئے مولانا مرحوم کی بے شمار تحریریں ہیں۔ ذیل کی تحریر ایک مختصر رسالہ کی صورت میں 1933ء میں لاہور سے شائع ہوئی تھی۔ اتفاقا محفوظ رہ گئی سند مکرر کے طور پر قارئین کی نذیر ہے۔(مدیر)
نبوت کمالات انسانی کا آخری مرتبہ ہے۔ اس سے پہلے کئی مرتبے اور درجے ہیں۔ کوئی نبی بھی ان مراتب ودرجات سے محروم نہیں۔ مثلاًمدعی نبوت کے لئے ضروری ہے کہ (1) مرد ہو عورت نہ ہو۔ (2) مسلمان ہو۔ (3) صالح ہو (4) صاحب مکالمہ و مخاطبہ ہو (5) اس کے الہام قطعی سچے ہوں۔ جھوٹے نہ ہوں۔ چونکہ مرزاقادیانی مدعی نبوت ہے۔ اس لئے ہر صاحب عقل، طالب صدق و صفا (حق کا متلاشی )کو حق ہونا چاہیے کہ مراتب مذکورہ کے متعلق جو نبوت کے لئے بمنزلہ سیڑھی کے ہیںدل کھول کر بلا حجاب گفتگو کرسکے۔ لیکن مرزا اور اس کے مخلص پیروکاروں(ماننے والوں)کی کتابوں کا مطالعہ کرنے والا تو پہلی مرتبہ (یعنی یہ کہ مرزا مرد تھا یا عورت) میں ایسا سرگردان ہوگا کہ اس کے لئے کوئی یقینی فیصلہ کرنا سعی لاحاصل (مشکل )ہوگا بلکہ اہل انصاف کو تو مجبوراً عورت ہی کہنا پڑے گا۔ میں چند عبارتیں مع حوالہ جا ت نقل کر کے مسلمانوںسے درخواست کرتا ہوں کہ امکان نبوت پر گفتگو کرنا لفظ نبی کی توہین ہے آپ ہمیشہ کے لئے موضوع گفتگو یہ رکھیں کہ” مرزا مردتھا یا عورت”۔ جب یہ مرحلہ طے ہوجائے توپھر یہ سوال ہو گا کہ مسلمان تھا یا کافر۔پھر بتدریج باقی سوال۔ مگر مرزا کی کتابوں میں اس قدر مواد موجود ہے کہ ا س کے حامی، اللہ کے فضل سے پہلے ہی سوال پر فیل ہوجائیں گے۔ کیونکہ مندرجہ ذیل باتیں مرزااور مرزائیوں کے کلام سے ثابت ہوتی ہیں۔
(1) پردے میں نشوونما پانا (2) حیض کا آنا (3) اس سے خدا کا بدفعلی کرنا (4) مرزا کا حاملہ ہونا
(5) دردِ زہ سے تکلیف پانا جو سراسر عورت کے خواص ہیں۔
آئیے اب ان نکات کو دیکھتے ہیں۔
(1)
پردے میں نشوونما پانا:مرزا قادیانی لکھتا ہے” دو برس تک صفت مریمیت میں، میں نے پرورش پائی اور پردہ میں نشوونما پاتا رہا۔”

(کشتی نوح صفحہ 47، مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 50 از مرزا قادیانی)

(2)حیض کا آنا:”اسی طرح میری کتاب اربعین نمبر 4 صفحہ 19 میں بابو الٰہی بخش صاحب کی نسبت یہ الہام ہے… یعنی بابو الٰہی بخش چاہتا ہے کہ تیرا حیض دیکھے یا کسی پلیدی اور ناپاکی پر اطلاع پائے مگر خدا تعالیٰ تجھے اپنے انعامات دکھلائے گا جو متواتر ہوں گے اور تجھ میں حیض نہیں بلکہ وہ بچہ ہو گیا ہے۔ ایسا بچہ جو بمنزلہ اطفال اللہ ہے۔”

(تتمہ حقیقت الوحی صفحہ581،مندرجہ روحانی خزائن جلد22صفحہ581 از مرزا قادیانی)

وہ کا لفظ حیض ہونے کی تصدیق کررہا ہے۔ جو بعد میں بچہ ہوگیا۔
(3) 
خدا کا مرزا قادیانی سے بد فعلی کرنا:قاضی محمد یار، بی ۔او۔ایل پلیڈر جو مرزا قادیانی کا خاص مرید ہے اور بعد میں ہجرت کر کے قادیان چلاگیا تھا۔ اصل وطن نور پور، ضلع کانگڑہ۔ اپنے ٹریکٹ نمبر34موسومہ اسلامی قربانی مطبوعہ ریاض ہند پریس امرت سر میں لکھتا ہے۔
”حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی ہے کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے رجولیت کی طاقت کا اظہار فرمایا تھا، سمجھنے والے کے لیے اشارہ کافی ہے۔”

(اسلامی قربانی ٹریکٹ نمبر34، از قاضی یار محمد قادیانی مرید مرزا قادیانی)

قاضی صاحب کے بیان کی تائیدات خود مرزا صاحب کی کتابوں میں بکثرت ملتی ہیں۔ا ختصاراً دو تین پر اکتفا کرتاہوں ۔ مثلاً ”درحقیقت میرے اور میرے خدا کے درمیان ایسے باریک راز ہیں جن کو دنیا نہیں جانتی اور مجھے خدا سے ایک نہانی تعلق ہے جو قابل بیان نہیں۔”(براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 63 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 81 از مرزا قادیانی) (افسوس قاضی یار محمدقادیانی نے بیان کردیا۔ مولف)انت من ماء نا وھم من فشل۔تو ہمارے پانی سے ہے اور وہ بزدلی سے۔(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ164، طبع چہارم، از مرزا قادیانی)(یعنی تجھے میرا مخصوص پانی سیراب کرتا ہے۔مولف)یحمدک اللہ من عرشہ ویمشی الیک عرش سے خدا تیرے محاسن بیان کرتا ہوا تیری طرف آرہا ہے۔ اکان للناس عجبا آیا اس تعلق کولوگ عجب سمجھتے ہیں۔ کمثلک درلا یضاع تیرے جیسے موتی نہیں ضائع کئے جاتے۔ انت مرادی میری تیرے سو مراد ہی نہیں۔ صفحہ59 کتاب مذکور سرک سر۔ تیرا میرا بھید ہی ایک ہے ۔طوالت اجازت نہیں دیتی ورنہ مرزاقادیانی کی اس قسم کی ہزاروں عبارتیں ہیں جو قاضی یار محمدقادیانی کی تائید کرتی ہیں۔
مرزا قادیانی کا خدا:مضمون بالا سے ناظرین کو ایک گونہ تشویش ہوگی کہ خدا بھی ایسے کا م کرتا ہے۔ اس تشویش کودور کرنے کیلئے یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ مرزا کا خداکون تھا؟ بلاشبہ رب العالمین کی نسبت ایک لمحے کے لئے ایسا تصور کرنا انسان کو اسلام سے دور کردیتا ہے۔ لیکن جب ناظرین پر مرزا کا خدا واضح ہوجائے گا تو تصدیق کریں گے کہ بیشک سچ ہے اور یونہی ہونا چاہیے۔
حقیقت الوحی صفحہ103، البشریٰ جلد دوم صفحہ79 انی مع الرسول اجیب۔ اخطی واصیب۔یعنی مرزا قادیانی اپنے خداکے بارے میںکہتا ہے کہ وہ خطابھی کرتا ہے اور کبھی خطا سے بچ بھی جاتا ہے۔ البشریٰ جلد دوم صفحہ 79 اصلی و اصوم ۔ اسہروانام۔ نماز پڑھوں گا۔ روزہ رکھوں گا۔ جاگوں گا۔ سوئوں گا۔ ان دو عبارتوں سے مندرجہ ذیل اوصاف ظاہر ہوتے ہیں” خطاء کرنا، کبھی بچ جانا، نماز پڑھنا، روزہ رکھنا، جاگنا، سونا” جو سراسر انسان کے خواص ہوتے ہیں اور انسان تو رات دن ایسے ہی کام کرتے ہی ہیں۔ در اصل مرزا قادیانی سے کسی (شیطان) نے کرلیا اور فرطِ محبت میں آکر مرزا صاحب نے اسے خدا سمجھ لیایا کہہ دیا، تو کوئی تعجب کی بات نہیںاورمرزا قادیانی کا ایک عجیب پرراز ونیاز الہام جس کے صحیح معنی آج تک کسی نے نہیں کیے اللہ نے اپنے فضل وکرم سے مجھ پر منکشف کئے ہیں لیکن تہذیب ، تفصیل کی اجازت نہیں دیتی کہ اسے لکھ سکوں۔ الہام یہ ہے۔ ”رہنا حاج” (شائقین حضرات زبانی دریافت کرسکتے ہیں۔ مولف)
4
۔مرزا کا حاملہ ہونا:حقیقت الوحی کاحاشیہ صفحہ337 ”پھر وہ مریم (یعنی مرزا صاحب) عیسیٰ سے حاملہ ہوگئی۔ ” کشتی نوح صفحہ47 ”مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور آخر کئی مہینے تک کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں۔ ۔۔۔الخ۔
5۔دردِ زہ سے تکلیف پانا: کشتی نوح صفحہ47 ”پھر مریم کو جو مراد اس عاجز سے ہے دردِ زہ تنے کجھور کے طرف لے گئی۔”
ضروری عرضداشت:مذکورہ حوالہ جات کو دیکھ کر ایک منصف تو مجبوراً فیصلہ کرے گا کہ مرزا ایک فاحشہ عورت تھی ۔ کیونکہ ان حوالہ جات کا انکار کرنا ممکن ہی نہیں۔ جس شخص نے خود مرزائے آنجہانی کو دیکھا یا فوٹو جو ”حقیقت الوحی”میں دیا گیا ہے۔ اس کی نظر سے گذرا تو وہ بھی یقینا کہے گا کہ مرزا عورت نہیں بلکہ ایک خاصہ بھلا وہڑیل مرد تھا اور جس کے سامنے دونوں پہلو موجود (یعنی حوالہ جات مذکورہ اور فوٹو) تو وہ عجب کش مکش میں پڑ جائے گا اور اسے ضرور ایک ”درمیانی راستہ” اختیار کرنا پڑے گا۔اور جو مرزا محمود کے متعلق اخبار ”مباہلہ” رسالہ ”تائیدالاسلام” اچھرہ میں چھپ چکا ہے (یعنی اس کی جنسی انارکی کا شکار لڑکوں اور عورتوں کے بیانات )اور آج تک کسی قادیانی کو تردید کی جرات نہیں ہوئی اور جو بمنزلہ تصدیق سمجھاجاتا ہے ظاہر کرتا ہے کہ مرزا محمود کو یہ صفت وراثت میں ملی ہو۔
سلسلہ بہت دور تک چلاجائے گا۔ مختصر یہ سمجھ آتا ہے کہ کیونکہ مرزاقادیانی اپنے آپ کو بڑے شد و مد سے فارسی النسل ثابت کرتا ہے اور یہی لوگ اولین سابقین سے ہیںجنہوں نے لڑکوں سے تعیش ظاہر کیا اور عشقیہ اشعار کو لڑکوں پر چسپاں کیا ۔ تاریخ دانوں پر پوشیدہ نہیں ۔ چنانچہ ایک متنبی گذرا ہے جس کا نام ابن ابی زکریا الطامی تھا۔ اس نے خود اپنی خود ساختہ شریعت میں لونڈے بازی جائز کررکھی تھی( تفصیل کے لئے دیکھو۔ الاثار البقایہ ابی ریحان البیرونی صفحہ213 )۔لیکن یاد رہے میری غرض اس بیان سے تو ہے نہیں بلکہ استفسار و اظہار حق ہے۔ فی ذاتہ میں اس معالے میں مترود ہوں اور ناظرین سے دریافت کرتا ہوں کہ اگر کوئی صاحب صحیح نتیجے پر پہنچا ہو۔ تو مجھے اطلاع دے کر عنداللہ ماجور ہو۔واللہ اعلم باالصواب والیہ مرجع والماب۔

                                                                                            خاکسار عنایت اللہ (خوشہ چین دارالعلوم اچھرہ 18 اکتوبر1933ء )
(ماہنامہ نقیب ختم نبوت ملتان۔ اپریل1998ئ)