Language:

کادیانیت کیا ہے ؟

نبوت اور رسالت کا روشن سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہو کر حضور خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدکوئی شخص منصب نبوت پر فائز نہ ہوگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت و نبوت کادور قیامت تک رہیگا۔ قرآن و سنت کی روشنی میں اس کو” عقیدہ ختم نبوت” کہتے ہیں ۔یہ عقیدہ دین اسلام کی بنیاد اور ایمان کی روح ہے ۔اور ملت اسلامیہ کی وحدت کا راز بھی تا قیامت اسی عقیدہ میں پنہاں ہے ۔ قرآن کریم کی آیات اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عقیدہ کی حقانیت کی گواہی دی ہے ۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا سب سے پہلا اجماع مسئلہ ختم نبوت پر ہوا۔ جب مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعویٰ کیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پوری جماعت نے اس گستاخ کومتفقہ طور پر کافرو مرتد اور واجب قتل قرار دیکر اسے اس کی جماعت سمیت جہنم رسید کیا۔ہر دور میں جھوٹے مدعیان کے فتنے آئے لیکن ہر دور کے مسلمانوں نے ان فتنوں کو ختم کر کے اپنے اوپرجنت واجب کر لی ۔ برصغیرپر قبضہ کرنے کے باوجود انگریز مسلمانوں کے جذبہ جہاد سے خائف تھا۔ اس نے اسلامی تاریخ سے یہ اخذ کر لیا تھا کہ مسلمانوںکی عزت جہاد سے اور مسلمانوں کی ذلت عدم جہاد سے ہے ۔ انگریزنے جہا د کو ختم کرنے اور امت کو تقسیم کرنے کے لیے ایک انگریزی نبی بنانے کا منصوبہ بنایا۔ اس کا م کے لیے اس نے سیالکوٹ کچہری کے ایک منشی مرزا غلام احمد قادیانی کا انتخاب کیا جس کا خاندان انگریزی حکومت کا وفادار تھا ۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے انگریز کے اجرتی ڈاکو کا کردار ادا کرتے ہوے” فتنہ قادیا نیت ”کی بنیاد رکھی ۔قادیانی یہودیوں کے آلہ کار، امریکہ کے تربیت یافتہ ، اسرائیل اور بھارت کے ایجنٹ ہیں ۔ان کی شریانوں میں توہین اسلام کا وہ گندا خون ہے جس کی بناء پر یہ کینسر سے زیادہ خطرناک ہیں۔ قادیانیت کا وجود ملت اسلامیہ کے لیے ایک ناسور اور ایمان کیلئے زہر قاتل ہے ،قادیانیت حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم سے بغاوت وعناد اور ختم نبوت پر ڈاکہ زنی کا دوسرانام ہے۔ کادیانیت
ہمارے بہت سے بھائیوں اور بہنوں کے ذہن میں ایک سوال کانٹا بنا ہوا ہے کہ قادیانیوں اوردیگر غیر مسلموں میں کیا فرق ہے؟ ایسی کونسی بات ہے جس کی وجہ سے قادیانیوں کو دوسرے غیر مسلموں سے زیادہ برا قرار دیا جاتا ہے؟ اور دوسرے غیر مسلموں سے میل ملاپ اور ضروری تعلقات اور کاروبار کی بقدر ضرورت اجازت ہے مگر قادیانیوں کے ساتھ ایسی کوئی اجازت نہیں ہے؟ سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ قادیانیوں میں اور دوسرے غیر مسلموں میں کیا فرق ہے؟
قادیانی زندیق ہیں، مرتد وہ ہوتا ہے جو اسلام کو ترک کر کے کوئی اور مذہب اختیار کر لے ۔اور زندیق وہ ہوتا ہے جو اپنے کفریہ عقائد کو اسلام کا نام دے ، لہذا یہ لوگ اسلام کے باغی ہیں،اور جس طرح کسی ملک کاباغی کسی رو رعایت کا مستحق نہیں ہوتا بلکہ جو لوگ ان لوگوں کے ساتھ میل جول رکھیں وہ بھی قابل گرفت ہوتے ہیں، ٹھیک اسی طرح چونکہ قادیانی بھی زندیق ہیں تو اسلامی تعلیمات کی رو سے کسی رو رعایت اور میل ملاپ کے مستحق نہیں۔ دوسرے کافر اپنے کفر کا اعتراف کرتے ہیںاور اپنے آپ کو غیر مسلم اور مسلمانوں سے الگ قرار دیتے ہیں، جبکہ قادیانی اپنے کفریہ عقائد پر ملمع سازی کرکے مسلمانوں کو دھوکا دیتے ہیںمثال سے یہ بات سمجھئے ۔سب کومسئلہ معلوم ہے کہ شریعت میں شراب ممنوع ہے۔ شراب کا پینا، اس کا بنانا، اس کا بیچنا تینوں حرام ہیں ۔اب ایک آدمی وہ ہے جو شراب فروخت کرتا ہے یہ بھی مجرم ہے، اور ایک دوسرا آدمی ہے جو شراب فروخت کرتا ہے اور مزید ستم یہ کرتا ہے کہ شراب پر زمزم کا لیبل چپکاتا ہے یعنی شراب بیچتا ہے اس کو زم زم کہہ کر، مجرم دونوں ہیں لیکن ان دونوں کے جرم کی نوعیت میں زمین و آسمان کافرق ہے۔ ایک حرام کو بیچتا ہے۔ اس حرام کے نام سے ، جس کے نام سے بھی مسلمان کو گھن آتی ہے اور دوسرا اسی حرام کو بیچتا ہے۔ حلال کے نام سے، جس سے ہر شخص کو دھوکہ ہوسکتا ہے ۔ٹھیک یہی فرق یہودیوں، عیسائیوں، ہندوئوں ، سکھوں کے درمیان اور قادیانیوں کے درمیان ہے۔کفر ہر حال میں اسلام کی ضد ہے لیکن دنیا کے تمام کافر اپنے کفرپر اسلام کا لیبل نہیں چپکاتے اور اپنے کفر کو اسلام کے نام سے پیش نہیں کرتے مگر قادیانی اپنے کفر پر اسلام کا لیبل چپکاتے ہیں اور مسلمانوں کو دھوکہ دیتے ہیں کہ یہ اسلام ہے۔
کفر کی اقسام
اب علمی انداز میں اس بات کو سمجھیں ، یوں تو کفر کی بہت سی قسمیں ہیں مگر کفر کی تین اقسام بالکل ظاہر ہیں۔ (1)مطلق کافر:وہ ہے جو ظاہر و باطن سے خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا منکر ہو یا اعلانیہ کفر کا مرتکب ہو۔ اس قسم کے کافر کو مطلق (کھلا) کافر کہتے ہیں۔ اس میں یہودی، عیسائی ، ہندووغیرہ سب داخل ہیں۔ مشرکین مکہ بھی اسی قسم میں داخل تھے اور چٹے کافر تھے۔(2) منافق:دوسری قسم والے کو منافق کہتے ہیں جو زبان سے ”لا الہ الا اللہ” کہتا ہے مگر دل کے اندر کفر چھپاتا ہے۔(3)زندیق:ان منافقوں سے بڑھ کرہے اور اس تیسری قسم والوں کا جرم ہے کہ وہ کافر ہیں مگر اپنے کفر کو اسلام کہتے ہیں۔ خالص کفر لیکن یہ اس کو اسلام کے نام سے پیش کرتے ہیں بلکہ قرآن کریم کی آیات سے، احادیث طیبہ سے، صحابہ کے ارشادات سے اور بزرگانِ دین کے اقوال سے توڑ موڑ کر اپنے کفر کو اسلام ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ایسے لوگوں کو شریعت کی اصطلاح میں ”زندیق” کہا جاتا ہے ۔قادیانیوں کا تعلق اسی قسم سے ہے ۔
مرتد کا حکمچاروںفقہوں کا متفق علیہ مسئلہ ہے کہ جو شخص اسلام میں داخل ہو کر مرتد ہوجائے نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ اسلام سے پھر جائے،اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ تین دن تک اس کے شبہات دور کرنے کی کوشش کی جائے ۔ اگر وہ دوبارہ اسلام میں داخل ہوجائے تو بہت اچھا ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کی زمین کو اس کے وجود سے پاک کردیا
جائے۔ افسوس ہے کہ اسلام میںمرتد کی سزا پر اعتراض کیا جاتا ہے۔ اگر امریکہ کے صدر کا باغی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کرے اور اس کی سازش پکڑی جائے تو اس کی سزا موت ہے اور اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ لیکن تعجب ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے باغی پر اگرسزائے موت جاری کی جائے تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ سزا نہیں ہونی چاہیے۔
زند یق کا حکم زندیق جو اپنے کفر کو اسلام ثابت کرنے پر تلا ہوا ہو اس کا معاملہ مرتد سے بھی زیادہ سنگین ہے۔ امام شافعی رحمة اللہ علیہ اورمشہور روایت میں امام احمد رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کا حکم بھی مرتد کا ہے ۔ یعنی اگر تین دن میں اس نے توبہ کر لی تو اس کو چھوڑ دیا جائیگاورنہ واجب القتل ہے۔ لیکن امام مالک رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ ”لا اقبل توبة الزندیق”میں زندیق کی توبہ نہیں قبول کروں گااس پر سزائے موت لازماً جاری کی جایئگی۔ مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کے بارے میں اگر پتہ چل جائے کہ یہ زندیق ہے۔ اپنے کفر کواسلام ثابت کرتا ہے اور پکڑا جائے۔ پھر کہے کہ جی! میں توبہ کرتا ہوں، آئندہ میں ایسی حرکت نہیں کروں تو اس کی توبہ کا قبول کرنانہ کرنا اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔ ہم تو اس پر قانونِ سزا نافذ کریں گے۔جیسا کہ چوری کرنے پر ہاتھ کاٹنے کی سزا ملتی ہے اور یہ سزا توبہ سے معاف نہیں ہوتی۔ امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ اور امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ کے نزدیک زندیق واجب القتل ہے اور گرفتاری کے بعد اسکی توبہ قبول نہ کی جائے گی۔لیکن اگر کوئی زندیق از خود آکر توبہ کرلے۔ مثلاًکسی کو پتہ نہیں تھا کہ یہ زندیق ہے۔ اسی نے خود ہی اپنے زندقہ کااظہار کیا اور اس نے توبہ بھی کی تو اس کی توبہ قبول کی جائے گی۔ اسی طرح اگر یہ تو معلوم تھا کہ یہ زندیق ہے مگر اس کو گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو ہدایت دے دی اور اپنے زندقہ سے توبہ کر لی کہ جی ! میں مرزائیت سے توبہ کرتا ہوں تو اس کی توبہ قبول کی جائے گی اور اس پر سزائے ارتدار جاری نہیں کی جائے گی لیکن اگر گرفتاری کے بعد توبہ کرتا ہے تو توبہ قبول نہیں کی جائے گی چاہے سو دفعہ توبہ کرے۔
مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کی ذریت کے کافر ہونے میں بھی کوئی شک نہیں، اور جو ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی مسلمان نہیں۔مگرقادیانی کافر ہونے کے باوجود اپنے کفر کو اسلام کے نام سے پیش کرتے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ جی! ہم تو ”جماعت احمدیہ” ہیں۔ہم تو مسلمان ہیں، لندن میں اپنی بستی کا نام رکھا ہے”اسلام آباد” اور کہتے ہیں کہ جی ہم تو اسلام کی تبلیغ کرتے ہیں۔ جی! ہمارے تو شرائط بیعت میں لکھا ہوا ہے کہ میں صدق دل سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین مانتا ہوں۔
لہٰذا مرزائی زندیق ہیں کیونکہ وہ اپنے کفر پراسلام کو ڈھالتے ہیں۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور یہ مسلمانوں کا وہ عقیدہ ہے جس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ دوسو سے زیادہ احادیث ایسی ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف عنوانات سے، مختلف طریقوں سے ختم نبوت کا مسئلہ سمجھایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت نہیں دی جائے گی۔لیکن قادیانی مرزائی تحریف کرتے ہیں کہ خاتم النبیین کا یہ مطلب نہیں ہے بلکہ یہ مطلب ہے کہ آئندہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مُہر سے نبی بناکریں گے۔اس کے بعد مرزا قادیانی کو نبی بناتے ہیں ۔
ان کے نزدیک غلام احمد قادیانی خود محمد رسول اللہ ہے اور کلمہ طیبہ میں محمد رسول اللہ سے مرزا مراد لیتے ہیں۔ چنانچہ مرزا بشیر احمد(مرزا قادیانی کا بیٹا ) لکھتا ہے۔”مسیح موعود(مرزاقادیانی) خود محمد رسول اللہ ہیں جو اشاعت اسلام کیلئے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے، اس لیے ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں۔ ہاں! اگر محمد رسو ل اللہ کی جگہ کوئی اور آتا تو ضرورت پیش آتی۔” (کلمہ الفصل صفحہ158)گویا”لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ” کے معنی ان کے نزدیک ہیں ”لا الہ الا اللہ مرزارسول اللہ” (نعوذ باللہ) جو دوبارہ قادیان میں آیا ہے۔پھر اس پر یہ کہ جو مرزا قادیانی کو نبی نہ مانے وہ کافر ہے چنانچہ مرزا بشیر احمد(مرزا قادیانی کا بیٹا )لکھتا ہے۔”ہرایک ایسا شخص جو موسیٰ کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کونہیں مانتا یا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں مانتا ہے اور یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کومانتا ہے پر مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافربلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ (کلمہ الفصل صفحہ110)یہ ہے زندقہ ،کہ نام اسلام کا لیتے ہیں، لیکن اپنے کفریہ عقائد پر قرآن کریم کی آیات کو ڈھالتے ہیں اور اپنے بہت سے کفریہ عقائد کو اسلام کے نام سے پیش کرتے ہیں۔یہ شراب بیچتے ہیں مگر زمزم کا لیبل چپکا کر۔اگر یہ لوگ اپنے دین و مذہب کو اسلام کا نام نہ دیتے بلکہ صاف صاف کہہ دیتے کہ ہمارا اسلام سے کوئی تعلق نہیں تو ہمیں ان کے بارے میں اس قدر متفکر ہونے کی ضرورت نہ ہوتی۔قادیانیوں کو یہ حق آخر کس نے دیا ہے کہ وہ غلام احمد قادیانی کو نبی اور رسول سمجھیں اور پھر اسلام کا دعویٰ بھی کریں؟ محمد رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمہ کو منسوخ کر کے اس کی جگہ مرزا غلام احمد قادیانی کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت سے دنیا کے سامنے پیش کریںپھر اس کا کلمہ جاری کرائیں۔مسلمانوں کو کافر کہیں ،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی(قرآن کریم) کے بجائے مرزا کی وحی(تذکرہ) کو واجب الاتباع اور مدارنجات قرار دیں اورپھر ڈھٹائی کے ساتھ یہ بھی کہیں کہ ہم مسلمان ہیںاورغیر احمدی(یعنی مسلمان) کافر ہیں۔
اب ہمارے ذمہ کیا ہے ،مر تد اور زندیق کے بارے میں اسلام کا قانون او پربیان کر دیا گیا مگر یہ داروگیر حکومت کا کام ہے۔ ہم انفرادی طور پر اس پر قادر نہیںنہ اس کی اجازت ہے۔ اس لیے ہم پرفرض ہے کہ ہم قادیانیوں سے ہر قسم کا بائیکاٹ کریں۔ ان کو اپنی کسی مجلس میں، کسی محفل میں برداشت نہ کریں۔