Language:

حضرت مولانا عبدالقادر رائے پوری رحمۃ اللہ علیہ

            عمدۃ المحققین، زبدۃ العارفین، بقیۃ السلف حضرت مولانا عبدالقادرؒ رائے پوری کو حفاظتِ ختم نبوت اور تردیدِ مرزائیت میں اس قدر شغف تھا کہ آپ کی مجلس میں عموماً قادیانیت کی اسلام دشمنی کا تذکرہ ہوتا رہتا تھا۔ جب بھی حضرت کی مجلس میں حضرت امیر شریعتؒ سیّد عطا اللہ شاہ بخاریؒ، حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ، حضرت مولانا قاضی احسان احمدؒ شجاع آبادی، مولانا محمد حیاتؒ یا مولانا لال حسینؒ اختر حاضر ہوتے تو حضرت اقدس ان حضرات کو فرماتے کہ ختم نبوت، حیاتِ عیسیٰ علیہ السلام اور تکذیب مرزا کے دلائل بیان کیجئے، تاکہ حاضرین مجلس ان دلائل کو اپنے ذہنوں میں محفوظ کر کے تردید مرزائیت کی جدوجہد میں حصہ لے سکیں۔

حضرت نے اپنے وصال سے پندرہ دن پہلے مولانا لال حسینؒ صاحب اختر سے فرمایا کہ مجھے آپ سے، مولانا محمد علیؒ سے اور مولانا محمد حیاتؒ سے بہت زیادہ پیار ہے کیونکہ آپ ختم نبوت کی حفاظت کا کام کرتے ہیں۔ مولانا لال حسینؒ صاحب اختر نے عرض کیا کہ حضرت! پڑھنے کے لیے کوئی وظیفہ ارشاد فرمائیں۔ حضرتِ والا نے فرمایا ’’آپ روزانہ کچھ درود شریف پڑھ لیا کیجیے۔ آپ کے لیے وظیفہ یہ ہے کہ ختم نبوت پر وعظ کیا کریں۔ یہ چھوٹا وظیفہ نہیں، بہت بڑا وظیفہ ہے۔ پورے دین کا مدار حضور نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر ہے۔‘‘ مولانا لال حسین اختر کہتے ہیں کہ کچھ عرصہ کے بعد میں پھر حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضرت سے پھر درخواست کی کہ مجھے دنیا و آخرت میں کامیابی کا کوئی زبردست وظیفہ بتائیے۔ آپ نے فرمایا: ختم نبوت کا کام کرتے رہو۔ ختم نبوت کی حفاظت ہی دنیا و آخرت میں کامیابی کا سب سے بڑا وظیفہ ہے۔‘‘

q          حضرت مولانا عبدالرحمن صاحب میانوی مشہور مبلغ مجلسِ تحفظ ختم نبوت نے فرمایا کہ ایک بار موسم گرما میں ماہِ رمضان المبارک گزارنے کے لیے حضرت مولانا عبدالقادر رائے پوریؒ مری تشریف رکھتے تھے۔ میں بھی ایک شدید مرض سے افاقہ کے بعد مری چلا گیا اور حضرت کی صحبت میں رہنے لگا۔ ایک روز تبلیغی جماعت کے ایک صاحب سے میری کچھ بحث چل پڑی، اس میں کچھ تلخی کی باتیں بھی ہو گئیں۔ دوسرے روز حضرت وضو فرمانے لگے تھے کہ ان صاحب نے میری شکایت کی۔ حضرت وضو سے رک گئے اور رنجیدہ لہجہ میں فرمایا: ’’مجھ سے ان حضرات کی شکایت نہ کیا کرو۔ آج کے زمانہ میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس پر ان کی طرح جان نثار کرنے والا کون ہے؟ حضورصلی اللہ علیہ وسلمکی محبت میں ان کو میں صحابہؓ کے نقش قدم پر دیکھ رہا ہوں، آئندہ کوئی اس جماعت کی مجھ سے شکایت نہ کرے۔‘‘