Language:

لعنت بازی مرزا کادیانی کا پسندیدہ مشغلہ

لعنت کے معنی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہونے کے ہوتے ہیں۔ لعنت جس قدر بری چیز ہے، اس قدر اس کے کرنے پر پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔ کسی مسلمان پر لعنت کرنا حرام ہے۔
حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریمۖ نے فرمایا کہ ”نہیں ہے مسلمان طعنہ کرنے والا نہ لعنت کرنے والا اور نہ بدگو۔” (ترمذی)
حضرت ابودردا فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرمۖ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”جب بندہ کسی چیز پر لعنت کرتا ہے تو وہ لعنت آسمان کی طرف چڑھتی ہے، جس پر آسمان کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں پھر وہ زمین کی طرف اترتی ہے تو زمین کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں (یعنی زمین اس لعنت کو قبول نہیں کرتی) پھر وہ دائیں بائیں گھومتی ہے، جب کہیں اس کو راستہ نہیں ملتا تو جس پر لعنت کی گئی ہے، اس کے پاس پہنچتی ہے۔ اگر وہ واقعی لعنت کا مستحق ہے تو اس پر پڑتی ہے ورنہ پھر کہنے والے پر پڑ جاتی ہے۔” (ابودائود)
ایک اور موقع پر نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام نے ارشاد فرمایا: ”مسلمان کو لعنت کرنا قتل کرنے کے مترادف ہے۔” (اور قتل کرنا کبیرہ گناہ ہے بلکہ قرآن مجید کے مطابق ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے)۔
جھوٹا مدعی نبوت آنجہانی مرزا قادیانی اپنے مخالفین کی تنقید پر فوراً طیش میں آ جاتا، آنکھیں سرخ اور منہ میں جھاگ آ جاتی اور پھر وہ اپنے مخالفین کو دل بھر کر ٹکسالی زبان میں گالیاں دیتا اور اندھا دھند لعنت بازی کی کلاشنکوف چلا دیتا۔ جبکہ اس کا یہ بھی دعویٰ ہے:
میں امام الزماں ہوں
(1) ”اس زمانہ میں امام الزمان کون ہے جس کی پیروی تمام عام مسلمانوں اور زاہدوں اور خواب بینوں اور ملہموں کو کرنی خدا تعالیٰ کی طرف سے فرض قرار دیا گیا ہے۔ سو میں اس وقت بے دھڑک کہتا ہوں کہ خدا تعالیٰ کے فضل اور عنایت سے وہ امام الزمان میں ہوں۔”

(ضرورة الامام صفحہ 25 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 495 از مرزا قادیانی)


مومن لعان نہیں ہوتا
(2) ”لعنت بازی صدیقوں کا کام نہیں۔ مومن لعان نہیں ہوتا۔”

(ازالہ اوہام صفحہ 660 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 456 از مرزا قادیانی)


قارئین کرام: آئیے دیکھتے ہیں ”سلطان القلم” (مرزا قادیانی کو مرزائی سلطان القلم کہتے ہیں )کی ”گل افشانیاں!”
10 لعنتیں
(3) ”میرے دل سے اس وقت حق کی تائید کے لیے ایک بات نکلتی ہے اور میں اس کو روک نہیں سکتا کیونکہ وہ میرے نفس سے نہیں بلکہ القاء ربی ہے جو بڑے زور سے جوش مار رہا ہے اور وہ یہ ہے کہ جب کہ آپ نے مجھے کافر ٹھہرایا اور جھوٹ بولنا میری سرشت کا خاصہ قرار دیا تو اب آپ کو اللہ جل شانہ کی قسم ہے کہ حسب طریق مذکورہ بالا میرے مقابلہ پر فی الفور آ جائو تا دیکھا جائے کہ قرآن کریم اور فرمودۂ نبیۖ کے رو سے کون کاذب اور دجال اور کافر ثابت ہوتا ہے اور اگر اس تبلیغ کے بعد ہم دونوں میں سے کوئی شخص متخلف رہا اور باوجود اشد غلو اور تکفیر اور تکذیب اور تفسیق کے میدان میں نہ آیا اور شغال کی طرح دُم دبا کر بھاگ گیا تو وہ مندرجہ ذیل انعام کا مستحق ہوگا۔
(1) لعنت
(2) لعنت
(3) لعنت
(4) لعنت
(5) لعنت
(6) لعنت
(7) لعنت
(8) لعنت
(9) لعنت
(10) لعنت
تلک عشرة کاملہ… میں علیٰ وجہ البصیرت یقین رکھتا ہوں کہ آپ صرف استخوان فروش ہیں اور علم اور درایت اور تفقہ سے سخت بے بہرہ اور ایک غبی اور پلید آدمی ہیں… اب آپ کسی حیلہ و بہانہ سے گریز نہیں کر سکتے… اب آپ کسی حیلہ و بہانہ سے گریز نہیں کر سکتے، اب تو دس لعنتیں آپ کی خدمت میں نذر کر دی ہیں اور اللہ جل شانہ کی قسم بھی دی ہے کہ آپ آسمانی طریق سے میرے ساتھ صدق اور کذب کا فیصلہ کر لیں۔ اگر آپ مجھ کو جھوٹا سمجھنے میں سچے ہیں تو میری اس بات کو سنتے ہی مقابلہ کے لیے کھڑے ہو جائیں گے۔ ورنہ ان تمام لعنتوں کو ہضم کر جائیں گے اور کچے اور بیہودہ عذرات سے ٹال دیں گے اور میں آپ کو ہلاک کرنا نہیں چاہتا۔ ایک ہی ہے جو آپ کو در حالت نہ باز آنے کے ہلاک کرے گا اور اپنے دین کو آپ کے اس فتنہ سے نجات دے گا اور آپ کے قادیان آنے کی کچھ ضرورت نہیں۔ اگر آپ اللہ اور رسول کے نشان کے موافق آزمائش کے لیے مستعد ہوں تو میں خود بٹالہ اور امرتسر اور لاہور میں آ سکتا ہوں، تا سیاہ روئے شود ہر کہ دروغش باشد۔”

(مکتوباتِ احمد جلد اوّل طبع جدید صفحہ 341، 342، 352، 353 از مرزا قادیانی)


لعنت، لعنت، لعنت… 1 تا 1000
(4) مرزا قادیانی کی ذہنی کیفیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ اس نے کسی پر لعنت ڈالی تو بجائے یہ کہنے کے کہ تجھ پر ہزار لعنت ہو یا تحریری طور پر اسے اس طرح لکھ دیتا مگر اس نے باقاعدہ لعنت نمبر1، لعنت نمبر2، لعنت نمبر3 …… لعنت نمبر1000 تک لکھ دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ قادیانی ذریة البغایا اسے سلطان القلم کہتی ہے۔ براہ کرم یہ اصل حوالہ ضرور ملاحظہ فرمائیں۔

(نور الحق صفحہ118 تا122 مندرجہ روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 158 تا162 از مرزا قادیانی)


10 لاکھ لعنتیں
(5) ”اے بدذات یہودی صفت پادریوں کا اس میں منہ کالا ہوا۔ اور ساتھ ہی تیرا بھی۔ اور پادریوں پر ایک آسمانی لعنت پڑی اور ساتھ ہی وہ لعنت تجھ کو بھی کھا گئی۔ اگر تو سچا ہے تو اب ہمیں دکھلا کہ آتھم کہاں ہے؟ اے خبیث کب تک تو جئے گا؟ کیا تیرے لیے ایک دن موت کا مقرر نہیں۔ ایسا ہی ذرہ انصاف کرنا چاہیے کہ کس قوت اور چمک سے کسوف اور خسوف کی پیشگوئی پوری ہوئی اور ہمارے دعویٰ پر آسمان نے گواہی دی۔ مگر اس زمانہ کے ظالم مولوی اس سے بھی منکر ہیں۔ خاص کر رئیس الدجالین عبدالحق غزنوی اور اس کا تمام گروہ علیہم نعال لعن اللّٰہ الف الف مرة۔” (یعنی ان پر 10 لاکھ جوتے اور اللہ کی لعنتیں)

(انجام آتھم صفحہ 45 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 329، 330 از مرزا قادیانی)


جب دل بگڑتا ہے
مرزا قادیانی کا کہنا ہے:
(6) ”جب دل بگڑتا ہے تو زبان ساتھ ہی بگڑ جاتی ہے۔”
(آسمانی فیصلہ صفحہ 37 مندرجہ روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 347 از مرزا قادیانی)

یہ خدا کا کلام ہے
اپنی بیہودہ گفتگو کے بارے میں مرزا قادیانی کا کہنا ہے:
(7) ”میں نے بار بار بیان کر دیا ہے کہ یہ کلام جو میں سناتا ہوں یہ قطعی اور یقینی طور پر خدا کا کلام ہے جیسا کہ قرآن اور توریت خدا کا کلام ہے۔”                                                                                    (تحفہ الندوہ صفحہ 7 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 95 از مرزا قادیانی)

قارئین کرام! اب آپ خود فیصلہ کر لیں کہ مرزا قادیانی اپنی ”بکواسیات” اور ”لغویات” کو کیا درجہ دے رہا ہے۔ اسے کہتے ہیں:
”جب نٹنی بانس پر چڑھے تو گھونگھٹ کیا۔”