Language:

حضرت امام مہدی علیہ الرضوان اور مرزا میں مشابہت؟؟

مرزا قادیانی کا نام، کنیت، ماں کا نام اور باپ کا نام وغیرہ حضرت مہدیؓ سے بالکل مختلف ہے۔ اس کا حلیہ، حالاتِ زندگی اور سیرت حضرت مہدیؓ سے بالکل مختلف اور الٹ تھی۔ احادیث مبارکہ کی رو سے حضرت مہدیؓ اولاد فاطمہ میں سے ہوں گے جبکہ مرزا قادیانی مغل برلاس قوم سے تعلق رکھتا تھا۔ حضرت مہدیؓ کی والدہ محترمہ کا نام آمنہ جبکہ مرزا قادیانی کی ماں کا نام چراغ بی بی تھا جبکہ وہ علاقے میں گھسیٹی کے نام سے مشہور تھی۔ حضرت مہدیؓ کے والد محترم کا نام عبداللہ ہوگا جبکہ مرزا قادیانی کے باپ کا نام غلام مرتضیٰ تھا جو قادیانی روایات کے مطابق انگریزوں کا ٹائوٹ اور بے نمازی تھا۔ حضرت مہدیؓ خانہ کعبہ کا طواف کر رہے ہوں گے تو مسلمانوں کی ایک جماعت آپ کو پہچان لے گی اور آپ سے بیعت کرے گی۔ بیعت کے وقت آسمان سے یہ آواز آئے گی۔ ھذا خلیفہ اللّٰہ المہدی فاستمعوا لہٗ واطیعوا۔ اس کے برعکس مرزا قادیانی نے ساری زندگی مکہ کا رخ نہ کیا۔ کبھی خواب میں بھی کعبہ شریف کی زیارت نصیب نہیں ہوئی بلکہ جب مرزا قادیانی نے 23 مارچ 1889ء میں ہوشیارپور میں اپنے چیلوں سے اپنے مہدی ہونے کی بیعت لی تو اس وقت آسمان سے یہ ندا آئی ہوگی ھذا خلیفہ الشیطان فلا تستمعوا لہ ولا تطیعو۔ پوری دنیا کے تمام مشائخ عظام و علمائے کرام اور عام مسلمانوں نے مرزا قادیانی کے اس جھوٹے دعویٰ اور اس کے کفریہ عقائد و عزائم کی تکذیب کی اور متفقہ طور پر اسے مرتد، زندیق اور واجب القتل قرار دیا۔ مکہ معظمہ کے ساتھ ساتھ تمام اسلامی ملکوں میں مرزا قادیانی کے دعویٰ مہدویت کی تکذیب کی تشہیر کی گئی کہ امام مہدی ملک عرب کے والی حکومت ہوں گے۔ جبکہ مرزا قادیانی عرب کا بادشاہ تو کجا؟ قادیان کا نمبردار بھی نہ تھا۔

ام المومنین حضرت ام سلمہؓ کی روایت میں ہے کہ امام مہدی کی بیعت بین الرکن والمقام ہوگی۔ یعنی خانہ کعبہ کے رکن یمانی اور مقام ابراہیم کے درمیان ہوگی۔ لوگ ان کی بیعت کرنا چاہیں گے اور وہ بیعت لینے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کریں گے۔ لیکن پھر لوگوں کے اصرار سے بیعت لیں گے اور جہاد قائم کریں گے۔

ادھر مرزا قادیانی کو دیکھیے کہ خود لوگوں کے پیچھے پڑا رہا کہ مجھے امام مانو اور میری بیعت کرو جبکہ جہاد کے متعلق کہا کہ وہ اب موقوف ہے جو اس کا نام لے گا، وہ کافر ہے۔

اس حدیث کے رو سے جب امام مہدی علیہ الرضوان کی بیعت کا رکن یمانی اور مقام ابراہیم کے درمیان واقع ہونا مسلم ہے تو معلوم ہوا کہ امام مہدی طواف کعبہ بھی کریں گے۔ لیکن دوسری طرف دیکھو تو مرزا قادیانی کو حج ہی نصیب نہیں ہوا۔ ساری عمر قادیان کے گول کمرے ہی میں بیعت لیتا رہا۔ خانہ کعبہ پہنچا نہ وہاں جا کر بیعت لی۔

دیگر یہ کہ حضرت امام مہدی بیعت جہاد کے لیے لیں گے۔ جیسا کہ ان کے بعد واقعات سے ثابت ہے۔ لیکن مرزا قادیانی محض پیری مریدی کے لیے بیعت لیتا رہا اور تحصیل زر کرتا رہا۔ جو ’’حقیقت الوحی‘‘ میں مذکور ہے اور اس طریق سے حاصل کردہ روپیہ زندگی میں ذات خاص اور اپنے اہل و عیال کے مصارف میں خرچ کرتا رہا اور بعد موت کے اپنے وارثوں کے لیے چھوڑ گیا۔

مرزا قادیانی نے لکھا کہ حضرت مہدی کے پاس ایک چھپی ہوئی کتاب ہوگی جس میں اس کے تین سو تیرہ اصحاب کا نام درج ہوگا۔ چنانچہ مرزا قادیانی نے اپنی کتاب (انجام آتھم صفحہ 325 تا 328 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 325 تا 328) میں اپنے 313 چیلوں کے نام لکھے جن میں 17 افراد ایسے تھے جو مدتوں پہلے فوت ہو چکے تھے۔ گویا اس وقت مرزا قادیانی کے ساتھ صرف 296 افراد تھے۔ اس مذکورہ فہرست کے سیریل نمبر 91، 93، 96، 99، 100، 107، 113، 132، 134، 147، 148، 169، 283، 286، 293، 295 اور نمبر 310 پر درج افراد مدتوں کے فوت شدہ تھے جو مرزا قادیانی نے بغیر کسی وجہ کے اپنی لسٹ میں شامل کر لیے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فہرست کے سیریل نمبر 159 پر ڈاکٹر عبدالحکیم کا نام ہے جو پٹیالہ کی مشہور معروف شخصیت تھی اور تقریباً 25 سال تک مرزا قادیانی کے خاص الخاص اور جلیل القدر مریدین میں شمار ہوتے رہے۔ مرزا قادیانی نے اپنی کتاب (ازالہ اوہام صفحہ 808 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 537) میں ڈاکٹر عبدالحکیم کا تعارف ان الفاظ میں کروایا ہے۔

q          ’’حبی فی اللہ میاں عبدالحکیم خاں جوان صالح ہے۔ علامات رشد و سعادت اس کے چہرہ سے نمایاں ہیں۔ زیرک اور فہیم آدمی ہیں۔ انگریزی زبان میں عمدہ مہارت رکھتے ہیں۔ امید رکھتا ہوں کہ خدا تعالیٰ کئی خدماتِ اسلام ان کے ہاتھ سے پوری کرے گا۔‘‘

بعدازاں اللہ تعالیٰ نے ڈاکٹر صاحب کی رہنمائی کی اور ان کو شمع ہدایت سے منور فرمایا۔ خدا تعالیٰ کو منظور تھا کہ ان سے اسلام کی خدمات لی جائیں۔ اس لیے ترک مرزائیت کے بعد ڈاکٹر صاحب نے نہایت تحدی کے ساتھ یہ اعلان کیا کہ مرزا قادیانی کاذب ہے، عیار ہے اور مرزا قادیانی میری زندگی میں ہی عبرتناک موت سے مرے گا۔ چنانچہ ان کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی اور مرزا قادیانی، ڈاکٹر صاحب کی زندگی میں ہی 1908ء میں عبرتناک موت سے ہمکنار ہوا۔ مرزا قادیانی اور ڈاکٹر عبدالحکیم کے درمیان سب سے بڑی وجہ جو اختلافات کا باعث بنی، وہ یہ تھی کہ مرزا غلام احمد مسلمانوں کو کافر کیوں کہتا ہے؟ مرزا قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد ایم اے نے اپنی کتاب میں لکھا ہے۔

q          ’’حضرت مسیح موعود نے عبدالحکیم خاں کو جماعت (مرزائیہ) سے اس واسطے خارج کیا کہ وہ غیر احمدیوں کو مسلمان کہتا تھا۔‘‘

(کلمۃ الفصل صفحہ 49 از مرزا بشیر احمد ایم اے ابن مرزا قادیانی)

مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ مرزا قادیانی کے مذکورہ چیلے قادیان میں کبھی ایک وقت میں اکٹھے نہیں ہوئے۔ 17 آدمی جو مردہ تھے، ان کو چھوڑ کر باقی 296 تو زندہ تھے، ان کے لیے قادیان میں جمع ہونا ممکن تھا۔ اگر وہ قادیان میں جمع نہیں ہوئے تو حدیث کی صداقت کیسے ہو سکتی ہے؟

اس کے علاوہ ایک اور دلیل سے مرزا قادیانی ہرگز مہدی نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ خود لکھتا ہے:

q          ’’سو سنت جماعت کا یہ مذہب ہے کہ امام محمد مہدی فوت ہو گئے ہیں اور آخری زمانہ میں انھیں کے نام پر ایک اور امام پیدا ہوگا۔ لیکن محققین کے نزدیک مہدی کا آنا کوئی یقینی امر نہیں ہے۔‘‘

(ازالہ اوہام صفحہ 458 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 344 از مرزا قادیانی)

ہمیں مرزا قادیانی کے الہامی حافظہ پر حیرت اور تعجب ہے کہ اس نے پہلے تو بڑے زور و شور اور وثوق سے اپنے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا مگر بعد میں اس سے انکاری ہو گیا۔ مرزا قادیانی کی مندرجہ بالا عبارت میں کسی تاویل یا استعارہ کی گنجائش نہیں۔ قادیانیوں کے لیے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ مرزا قادیانی خود لکھتا ہے کہ مہدی کا آنا صحیح نہیں ہے اور پھر خود ہی اس کا مدعی بن بیٹھا۔ سچ ہے کہ جب کسی کے دماغ میں فتور آ جاتا ہے تو اسے اگلی پچھلی تمام باتیں بھول جاتی ہیں۔ اس سلسلہ میں مرزا قادیانی لکھتا ہے:

q          ’’اس شخص کی حالت ایک مخبط الحواس انسان کی حالت ہے کہ ایک کھلا کھلا تناقض اپنے کلام میں رکھتا ہے۔‘‘

(حقیقۃ الوحی صفحہ 191 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 191 از مرزا قادیانی)

قارئین کرام! مرزا قادیانی اور حضرت مہدیؓ میں کوئی مماثلت یا مشابہت نہیں پائی جاتی البتہ مرزا قادیانی اور جھوٹے مہدی سوڈانی کے حالات وغیرہ میں کچھ  مماثلت پائی جاتی ہے۔ ملاحظہ کیجیے:۔

-1         مرزا قادیانی 1839ء میں پیدا ہوا جبکہ مہدی سوڈانی بھی اسی سال پیدا ہوا۔

-2         مہدی سوڈانی نے 1889ء میں مہدی ہونے کا دعویٰ کیا جبکہ مرزا قادیانی نے بھی اسی سال مہدی ہونے کا دعویٰ کیا۔

-3         مہدی سوڈانی کا نام محمد احمد تھا جبکہ مرزا قادیانی کا نام غلام احمد ہے۔ دونوں کے نام میں لفظ احمد مشترک ہے۔

-4         مہدی کاذب سوڈان میں پیدا ہوا جبکہ مرزا قادیانی قادیان میں۔

-5         مہدی سوڈانی اپنے آپ کو عالم، فاضل اور مناظر سمجھتا تھا، جبکہ مرزا قادیانی بھی خود کو عالم، فاضل اور مناظر کہلواتا تھا۔

-6         مہدی سوڈانی خوبصورت عورتوں کا شائق تھا جبکہ مرزا قادیانی کے بارے میں بھی ایسے ثبوت ملتے ہیں۔

-7         البتہ ایک بات میں مہدی سوڈانی، مرزا قادیانی سے بڑھ کر ہے کہ مہدی سوڈانی کے پاس 3 لاکھ جان نثار فوج موجود تھی جبکہ مرزا قادیانی کے پاس صرف 313 جبکہ مردے نکال کر 296 خاص چیلے تھے۔اور ایک بات میں مرزا قادیانی کے سکو ر مہدی سوڈانی سے بہت زیادہ ہیںکہ مہدی سوڈانی نے صرف مہدویت کا دعویٰ کیا جبکہ مرزا قادیانی نے مسیح موعود اور مہدی اور نہ جانے کیا کچھ ہونے کا دعویٰ کیا۔ مہدی سوڈانی صحت مند اور کڑیل جسم کا مالک تھا جبکہ مرزا قادیانی بیماریوں کا ہسپتال تھا۔