Language:

حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ

آفتاب ولایت حضرت میاں شیر محمد شرقپوریؒ ظاہری و باطنی علوم و معارف سے مالا مال ایک صاحبِ کشف و کرامت بزرگ تھے۔ بڑے بڑے علما و مشائخ آپ کی خدمت میں دو زانو ہو کر بیٹھتے۔ آنے والے ہر عقیدت مند کو آپ شریعت مطہرہ کی پیروی کا سختی سے حکم فرماتے۔ آپ فتنہ قادیانیت کو انتہائی نفرت کی نگاہ سے دیکھتے۔

ایک زمیندار مردان علی نامی، صاحب ثروت تھا مگر بڑا آزاد خیال۔ نیچری قسم کے اعتقادات رکھتا تھا۔ مرزائیت کی طرف مائل تھا اور وقتاً فوقتاً قادیان بھی جایا کرتا تھا۔ ایک بار وہ کسی شخص کے ساتھ حضرت میاں شیر محمدؒ کی خدمت میں ایک مسئلہ لے کر حاضر ہوا۔ اس کی نیت یہ تھی کہ اگر حضرت شرقپوری سے بھی یہ عقدہ حل نہ ہوا تو قادیان جا کر مرزا قادیانی کی بیعت کر لوں گا۔ میاں صاحبؒ کی صرف ایک ہی نگاہ سے وہ اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھا اور اپنی زبان سے کہنے لگا۔ ’’مرزا جھوٹا، مرزا جھوٹا، مرزا جھوٹا!‘‘ اس اقرار کے بعد جب وہ ہوش میں آیا تو فوراً اپنے خیالات فاسدہ سے تائب ہوا۔

ایک دفعہ حضرت شیر محمد شرقپوریؒ نے مراقبہ کیا اور دیکھا کہ مرزا قادیانی کی شکل قبر میں بائولے کتے کی سی ہے اور بائولے پن کا اس پر دورہ پڑا ہوا ہے۔ اس کا منہ دُم کی طرف ہے، بھونکتے ہوئے گول چکر کاٹ رہا ہے۔ منہ سے نجاست نکل رہی ہے اور بار بار اپنی دُم اور ٹانگوں کو کاٹتا ہے۔